حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجت الاسلام والمسلمین احمد مروی نے صوبہ خراسان صوبہ خراسان میں دینی مدارس کے تعلیمی سال کے آغاز کے موقع پر، مشہد کے مدرسہ نواب میں منعقد ایک تقریب میں اسلامی سماج کے اعلی مقام و مرتبہ اور قیادت و لایت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ امام محمد باقر علیہ السلام نے ایک روایت میں فرمایا ہے کہ اسلام ، نماز، زکات، روزہ، حج اور ولایت کی بنیاد پر استوار ہے لیکن جس طرح سے ولایت پر زور دیا گیا ہے اس طرح کسی اور چیز پر زور نہيں دیا گيا کیونکہ ولایت، معاشرے میں اسلامی احکامات پر عمل در آمد کی چابی ہے اور اس روایت کی بناء پر ولایت کوئي ذاتی یا پوشیدہ چیز نہيں بلکہ اس سے بہت آگے کی چیز ہے اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے بعد سے لے کر اب تک دشمنوں کی یہی کوشش رہی ہے کہ ولایت عملی طور پر ظاہر نہ ہو سکے کیونکہ سماج اور معاشرے میں پیغمبر اسلام اور قرآن مجید کے احکامات پر عمل در آمد ، ولایت کے ذریعے ہی ممکن ہے ۔
آستان قدس رضوی کے متولی نے دنیا میں ولایت اہل بیت پر عمل در آمد میں اعلی دینی مدارس یا حوزہ علمیہ کے کردار کا ذکر کیا اور کہا کہ دینی مدارس اور تعلیمی مراکز کے علاوہ کسی اور مقام سے ولایت کو اسلام کی بنیاد کی شکل میں عملی طور پر پیش نہیں کیا جاسکتا ہے ۔
انہوں نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی اس روایت کا ذکر کرتے ہوئے کہ علماء انبیاء کے وارث ہوتے ہیں ، کہا کہ انبیاء کا مشن صرف دینی احکامات کو بیان کرنا ، دین کے لحاظ سے اچھے برے کی شناخت پیدا کرنا اور توحید کی طرف دعوت ہی نہيں تھا بلکہ ان کا ایک کام معرفت خداوندی کی تعلیمات کو عملی شکل دینا اور سماج میں خدا کے احکامات پر عمل در آمد کرانا تھا اور اسی لئے سماج کے بہت سے لوگ ، انبیاء کے دشمن بن جاتے تھے ۔
دینی تعلیمی مراکز کے لئے مواقع
آستان قدس رضوی کے متولی نے دینی تعلیمی مراکز کے لئے مواقع اور ساتھ ہی درپیش چیلنجوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسلام اور دینی احکامات سے دلچپسی رکھنے والوں خاص طور سے نوجوانوں کی بڑی تعداد دینی مراکز اور علماء کے لئے ایک بڑا موقع ہے جس سے فائدہ اٹھا کر وہ دینی علوم اور دین کی تبلیغ کر سکتے ہيں ۔
امام رضا علیہ السلام کا حرم ، خراسان کے دینی تعلیمی مراکز کے لئے بہترین نعمت
آستان قدس رضوی کے متولی حجت الاسلام والمسلمین احمد مروی نے کہا کہ مشہد کا دینی تعلیمی مرکز درخشان ماضی اور عالم آل محمد امام رضا علیہ السلام کے روضے کے جوار میں واقع ہونے کی وجہ سے بے حد اعلی مقام کا حامل ہے اور مشہد کے دینی تعلیمی مرکز کو امام رضا علیہ السلام کے روضے سے زیادہ سے زیادہ برکت حاصل کرنا چاہیے ۔
انہوں نے سائبر اسپیس اور اس کے ذریعے لاکھوں لوگوں تک دسترسی کو علماء اور دینی مدارس کے لئے ایک اچھا موقع قرار دیتے ہوئے کہا کہ دینی تعلیمی مراکز اور علماء کو سائبر اسپیس سے واقفیت حاصل کرکے اور اچھے بیان و مضبوط دلائل کے ذریعے اسلامی تعلیمات کی ترویج کرنا چاہیے اسی طرح ، سائبر اسپیس میں مختلف منابع تک آسان دسترسی بھی ، علماء اور دینی طلبا کے لئے ایک اچھا موقع ہے ۔
حوزہ علمیہ یا دینی مراکز کو درپیش چیلنج اور مسائل
حجت الاسلام والمسلمین احمد مروی نے دینی تعلیمی مراکز کے لئے در پیش چیلنجوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سادہ زندگي سے دوری ، شہرت پسندی اور جاہ طلبی ، طلبہ کے لئے بہت بڑا مسئلہ ہے اس لئے اگر دینی تعلیم حاصل کرنے والا کوئي عہدہ قبول کرتا ہے تو اس کا مقصد دین کی خدمت ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ معنویت دینی تعلیم حاصل کرنے والوں کا سب سے بڑا سرمایہ ہے اور ہمارے بزرگ ، اخلاقیات و معنویات کی بدولت پر اعلی درجات تک پہنچے ہيں اور یہ مقام و درجات طویل ریاضت کے بعد حاصل ہوتے ہیں۔
نظریاتی اختلاف ، مومنین کے درمیان اختلاف کی وجہ نہ بنے
حجت الاسلام والمسلمین احمد مروی نے اپنی تقریر کے آخر میں اتحاد کی اہمیت کا ذکر کیا اور کہا کہ اختلاف رائے اور نظریات میں تنوع کی وجہ سے اتحاد کو نقصان نہيں پہنچنا چاہیے کیونکہ پسند اور آراء کا الگ الگ ہونا ایک فطری چیز ہے اور اسے ایک دوسرے کے خلاف عداوت و کینہ کی وجہ نہيں بنانا چاہیے ۔